الحمد للہ ادارہ انصار المکاتب نے اپنے مکاتب میں مضبوظی اور ان کو مزید منظم بنانے کے لئے 10 روزہ گجرات کا دورہ شروع کیا ہے۔ جس میں انتظامیہ اور ذمہ دار اساتذہ کے بشمول 9 افراد ہیں۔

ستائیس ستمبر 2023 کو یہ 9 افراد مدرسہ تعلیم الاسلام ملک پیٹ پر جمع ہوکر ، بعد ظہر گجرا ت کے دورہ پر نکلے۔ جہاں اساتذہ کی تدریب کے لئے سب سے پہلے دار المکاتب کاپودرا پر حاضری ہوئی۔

کیوں کہ یہاں کا تدریبی پروگرام ہفتہ سے شروع ہوتا ہے ، اس لئے اولاً دار العلوم فلاح دارین کو جمعرات کے دن سفر ہوا، اور جمعہ کے دن عارف اللہ حضرت مولانا  صلاح الدین سیفی صاحب دامت برکاتہم کی خانقاہ پر حاضری ہوئی۔

ہفتہ کے روز صبح آٹھ بجے اساتذہ کی پہلی نشست تھی جس میں حافظ الطاف صاحب دامت برکاتہم نے اساتذہ کو اصول و ضوابط کے ساتھ بہت سی قیمتی باتیں بتلائیں۔ جن میں سے چند نکات درج ذیل ہیں

پڑھانے والے میں جان ہوگی تو بچے میں جان آئے گی۔

قاعدہ چاہے جو بھی ہو اس کے ذریعہ کلام اللہ کی  پہچان ہونا چاہیے.

 مکاتب قرآنیہ مت کہو بلکہ مکاتب دینیہ کہو. ورنہ تو اکابر کا مقصد فوت ہوجائے گا

گجرات میں 7 سالہ مکاتب کے نظام میں قرآن کریم مکمل کرنے کے بعد مزید 5 سالہ طلبہ کے لئے نظام کے سلسلہ میں گفتگو فرماتے ہوئے کہا) قرآن پڑھانے سے جہالت دور نہیں ہوگی بلکہ دین پڑھانے سے دور ہوگی. اس لیے مزید پانچ سال تک مکتب۔ میں گزارنے ہونگے مگر وقت کی کمی کے ساتھ

اخلاص کی کمی اور اخلاق کی بگاڑ کی وجہ سے تعلیم میں کمزوری پیدا ہوتی ہے

  مسلمان کا بچہ عیسائی اسکول میں جاتا ہے تو وہ چھ ماہ میں ان کے رنگ میں ڈھل جاتا ہے مگر کیا وجہ ہے کہ آٹھ /دس سال مکتب میں گزارنے کے بعد بھی وہ نمازوں کا پابند نہیں ہوتا؟

• دین کا کام اجر کی بنیاد پر کرو. اُجرت  کی بنیاد پر نہیں

مکاتب کی بگاڑ کے  آٹھ اساب :

  بانی، متولی، والدین، ولد الزنا، مدرس کی سستی، طالب علم کی غفلت

مکتب کی کامیابی کے لئے اساتذہ و ذمہ داران میں یہ چیزیں پائی جانی چاہئے۔

• فکر الیاسی

• جفا کش باندوی صاحب

• استغناء ندوی (علی میاں ندوی رحمہ اللہ)

فقاہت گنگوہی

حکمت نانوتوی

تجدید تھانوی.

مکتب کے قابو آنے میں نظام الأوقات از حد ضروری ہے۔ جس میں

*عقائد 10 منٹ

*سکھانا(آج)

*حلقوں میں مشق

• وصول یابی (کل آئندہ)

• اخلاق (5 منٹ)

تعلیم کی کمی تربیت پوری کرسکتی ہے مگر تربیت کی کمی تعلیم پوری نہیں کرسکتی.

جو بھی معلم اول(یعنی عقائد) وآخر والی(اخلاق کا درس)  بات کو اپنا معمول بنا لیگا اس کے تعلیم میں نکھار پیدا ہوگا (ان شاءاللہ ثم ان شاء الله)

(علماء مکاتب میں اتحاد ضروری ہے)